1 مارچ، 2016

اطلاع

شاعری کے شائقین کے لیے اطلاعا عرض ہے کہ میں نے اپنی دیوار پر جدید عروض کے اسباق شروع کیے ہیں.

یوں تو علم العروض کافی مشکل اور گنجلک علم ہے کیونکہ روایتی عروض میں ارکان کی تعداد کم ہے اس لیے مزید ارکان کے حصول کے لیے زحافات سے کام لیا جاتا ہے اور زحافات کی بحث ایسی پیچیدہ ہے کہ بڑے بڑے عروضیوں کو بھی یاد نہیں رہتی کیونکہ ایک ہی تبدیلی جب ایک رکن میں کی جائے تو اس کا نام کچھ ہوتا ہے اور وہی تبدیلی دوسرے رکن میں کی جائے تو اس کا نام بدل جاتا ہے. اور پھر کچھ زحافات عام ہیں تو کچھ زحافات شعر کے بعض حصوں کے ساتھ خاص ہیں. اور پھر زحافات کی تعداد پر بھی اتفاق نہیں. کسی نے کم بیان کیے کسی نے زیادہ. یہاں تک کہ چالیس کے قریب زحافات بیان کیے گیے ہیں. کوئی ایک زحاف کو فارسی کے ساتھ خاص کہتا ہے تو دوسرا اسی زحاف اردو میں بھی جاری کرتا ہے. اس لئے زحافات کی وجہ سے علم العروض صعب الحصول ہو گیا ہے.

میں نے گذشتہ بارہ تیرہ سال کی تحقیق و تدقیق سے علم العروض کو جدید ترتیب دی ہے جس میں ارکان کی تعداد تو بڑھا دی ہے لیکن زحافات کی تعداد کم کر کے صرف تین زحافات کو باقی رکھا ہے. اور اس ساری تجدید سے علم العروض نہایت ہی آسان بھی ہو گیا ہے اور شاعری کی ضرورتوں کے زیادہ موافق بھی ہو گیا ہے.

اس بارہ تیرہ سال کے عرصے میں درج ذیل کتب سے استفادہ کیا ہے اس لئے اگر کچھ صحیح بیان کروں تو انہیں کتب کی خوشی چینی ہے اور اگر کہیں غلطی کروں تو میری سجھ کا قصور.

١. میزان سخن
٢. چراغ سخن
٣. حدائق البلاغہ
٤. عروض سب کے لیے
٥. اردو کا عروض
٦. جدید علم عروض
٧. شعر اور فن شعر
٨. فاعلات
٩. آسان عروض کے بیس اسباق
١٠. فن شعر و شاعری
١١. محیط الدائرہ
١٢. متن الکافی
١٣. الاوزان الشعریہ

امید ہے کہ عروضی حضرات تشریف لا کر اصلاح فرمائیں گے. اور عروض سیکھنے کے خواہشمند بھی استفادہ کریں گے.

وما توفیقی الا باللہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں