بحروں کی تعداد تو بہت زیادہ ہے لیکن آج تک کی اردو شاعری کا تقریبا نوے فیصد سے زیادہ حصہ کل تیس پینتیس بحروں میں ہے. اس لیے اگر کوئی ان کثیر الاستعمال بحروں کو سمجھ لے تو اسے اشعار کہنے اور تقطیع کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی. بلکہ ان تیس پینتیس بحروں میں سے بھی اگر بارہ پندرہ بحروں پر ہی عبور حاصل کر لیا جائے تو ہر طرح کے مضامین اشعار میں باندھ سکتے ہیں.
اس لیے جو حضرات صرف اشعار کہنے کے لیے عروض پڑھ رہے ہیں ان کے لیے ان کثیر الاستعمال بحروں میں سے بارہ پندرہ بحروں پر عبور بھی کافی ہے.
عنقریب ایک پوسٹ میں اردو کی تمام کثیر الاستعمال بحریں مثالی اشعار کے ساتھ پیش کروں گا. ان میں سے ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق بارہ پندرہ بحروں کا انتخاب کر سکتا ہے.
اس لیے جو حضرات صرف اشعار کہنے کے لیے عروض پڑھ رہے ہیں ان کے لیے ان کثیر الاستعمال بحروں میں سے بارہ پندرہ بحروں پر عبور بھی کافی ہے.
عنقریب ایک پوسٹ میں اردو کی تمام کثیر الاستعمال بحریں مثالی اشعار کے ساتھ پیش کروں گا. ان میں سے ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق بارہ پندرہ بحروں کا انتخاب کر سکتا ہے.
برائے مہربانی اردو کی کثیر الاستعمال بحریں کی فہرست بھی شائع کردیں
جواب دیںحذف کریںفرصت ملتے ہی کر دوں گا
حذف کریںبلاگ کی اپ ڈیٹس کیسے حاصل کی جائیں؟
حذف کریںبرائے مہربانی اردو کی کثیر الاستعمال بحریں کی فہرست بھی شائع کردیں or you can send me in e-mail if you want at awan.zafariqbal@gmail.com
جواب دیںحذف کریںعلم عروض کیا ہے؟
جواب دیںحذف کریںاس کے بحور اور زحافات پر تفصیلی تبصرہ فرمائیں