جدید عروض کے اسباق
چھٹا سبق
تقطیع کے قواعد (٤)
١٦. کسی بھی لفظ میں تین ساکن حروف ایک ساتھ ہوں تو تیسرے ساکن حرف کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا. جیسے دوست میں واو, سین اور تے تینوں ساکن ہیں, لہذا تے کو تقطیع میں شمار نہیں کریں گے. چنانچہ:
دوست = فاع
گوشت = فاع
ساخت = فاع
١٧. واو معدولہ: اس واو کو کہتے ہیں جو لکھی تو جاتی ہے مگر پڑھی نہیں جاتی. یہ واو بعض فارسی الفاظ میں خے (خ) کے بعد آتی ہے اور اس کے بعد عموما الف یا یے (ی) اور کبھی کوئی اور حرف ہوتا ہے. یہ واو لکھی تو جاتی ہے لیکن واضح طور سے پڑھی نہیں جاتی اس لیے اس واو کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا. جیسے خواب, خوار, خواہش, درخواست, خواجہ, خواندہ, خواہ مخواہ, خویش, خود, خوش, خورشید, خوردہ وغیرہ. کی واو, واو معدولہ ہے. چنانچہ:
خواب, خوار, خویش = ٢ ١
خواہش, خواجہ, خوردہ = ٢ ٢
درخواست = ٢ ٢ ١
خواندہ = ٢ ١ ٢
خواہ مخواہ = ٢ ١ ١ ٢ ١
خود, خوش = ٢
خورشید = ٢ ٢ ١
اور خوب, خود (لوہے کی ٹوپی), خول, خوشہ, خوراک, خون وغیرہ کی خے ملفوظہ ہے لہذا تقطیع میں شمار ہو گی.
١٨. یائے مخلوطہ: اس یے (ی) کو کہتے ہیں جس کی آواز دوسرے حرف کی آواز کے ساتھ مل کر نکلتی ہے, خود واضح طور سے ادا نہیں کی جاتی اس لیے تقطیع میں بھی شمار نہیں کی جاتی. یہ یے بعض ہندی الفاظ میں آتی ہے اور اس کے بعد الف یا واو ہوتا ہے. جیسے کیا(استفہامیہ), پیاس, پیار,دھیان, سیانا, بیاہ, گیان, کیوں وغیرہ. چناںچہ:
کیا, کیوں = ٢
پیاس, پیار, دھیان, بیاہ, گیان = ٢ ١
سیا نا = ٢ ٢
١٩. جس حرف پر کھڑا زبر, کھڑی زیر ہو اس حرف کو ہجائے بلند باندھا جاتا ہے. جیسے
اعلیٰ, ادنیٰ = ٢ ٢
زکوٰۃ = ١ ٢ ١
بعینہ = ١ ٢ ١ ٢
٢٠. واو لین: وہ واو جس سے پہلے حرف پر زبر ہو, تقطیع میں شمار کی جائے گی. واو لین پر حرف علت والا اختیاری قاعدہ لاگو نہیں ہوتا. چنانچہ ضَو, لَو, پرتَو کی واو ہمیشہ تقطیع میں شمار ہو گی.
٢١. حرف علت اگر لفظ کے درمیان میں ہو تو اسے لازما تقطیع میں شمار کیا جاتا ہے سوائے چند الفاظ کے کہ ان میں گرایا بھی جا سکتا ہے. جیسے:
اور = ٢ ١ / ٢
کوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
دوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
ہوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
وغیرہ
چھٹا سبق
تقطیع کے قواعد (٤)
١٦. کسی بھی لفظ میں تین ساکن حروف ایک ساتھ ہوں تو تیسرے ساکن حرف کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا. جیسے دوست میں واو, سین اور تے تینوں ساکن ہیں, لہذا تے کو تقطیع میں شمار نہیں کریں گے. چنانچہ:
دوست = فاع
گوشت = فاع
ساخت = فاع
١٧. واو معدولہ: اس واو کو کہتے ہیں جو لکھی تو جاتی ہے مگر پڑھی نہیں جاتی. یہ واو بعض فارسی الفاظ میں خے (خ) کے بعد آتی ہے اور اس کے بعد عموما الف یا یے (ی) اور کبھی کوئی اور حرف ہوتا ہے. یہ واو لکھی تو جاتی ہے لیکن واضح طور سے پڑھی نہیں جاتی اس لیے اس واو کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا. جیسے خواب, خوار, خواہش, درخواست, خواجہ, خواندہ, خواہ مخواہ, خویش, خود, خوش, خورشید, خوردہ وغیرہ. کی واو, واو معدولہ ہے. چنانچہ:
خواب, خوار, خویش = ٢ ١
خواہش, خواجہ, خوردہ = ٢ ٢
درخواست = ٢ ٢ ١
خواندہ = ٢ ١ ٢
خواہ مخواہ = ٢ ١ ١ ٢ ١
خود, خوش = ٢
خورشید = ٢ ٢ ١
اور خوب, خود (لوہے کی ٹوپی), خول, خوشہ, خوراک, خون وغیرہ کی خے ملفوظہ ہے لہذا تقطیع میں شمار ہو گی.
١٨. یائے مخلوطہ: اس یے (ی) کو کہتے ہیں جس کی آواز دوسرے حرف کی آواز کے ساتھ مل کر نکلتی ہے, خود واضح طور سے ادا نہیں کی جاتی اس لیے تقطیع میں بھی شمار نہیں کی جاتی. یہ یے بعض ہندی الفاظ میں آتی ہے اور اس کے بعد الف یا واو ہوتا ہے. جیسے کیا(استفہامیہ), پیاس, پیار,دھیان, سیانا, بیاہ, گیان, کیوں وغیرہ. چناںچہ:
کیا, کیوں = ٢
پیاس, پیار, دھیان, بیاہ, گیان = ٢ ١
سیا نا = ٢ ٢
١٩. جس حرف پر کھڑا زبر, کھڑی زیر ہو اس حرف کو ہجائے بلند باندھا جاتا ہے. جیسے
اعلیٰ, ادنیٰ = ٢ ٢
زکوٰۃ = ١ ٢ ١
بعینہ = ١ ٢ ١ ٢
٢٠. واو لین: وہ واو جس سے پہلے حرف پر زبر ہو, تقطیع میں شمار کی جائے گی. واو لین پر حرف علت والا اختیاری قاعدہ لاگو نہیں ہوتا. چنانچہ ضَو, لَو, پرتَو کی واو ہمیشہ تقطیع میں شمار ہو گی.
٢١. حرف علت اگر لفظ کے درمیان میں ہو تو اسے لازما تقطیع میں شمار کیا جاتا ہے سوائے چند الفاظ کے کہ ان میں گرایا بھی جا سکتا ہے. جیسے:
اور = ٢ ١ / ٢
کوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
دوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
ہوئی = ٢ ٢ / ١ ٢
وغیرہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں