جدید عروض کے اسباق
چوتھا سبق
تقطیع کے قواعد (٢)
١٠. کثیر الاستعمال ہندی الفاظ کے آخر کے حروف علت [واو, الف, یے (و, ا ی)] کو تقطیع میں بلا کراہت گرا دینا جائز ہے. جیسے کو, ہے, تھا, ہی, سے, نے, میں, ہیں وغیرہ اصلا تو ہجائے بلند ہیں لیکن انہیں کوتاہ بھی باندھ سکتے ہیں. اسی طرح اسے, مجھے, انھیں, کہاں, جہاں وغیرہ اصلا تو فعو ہیں لیکن مَفَ بھی باندھے جا سکتے ہیں. اسی طرح کیسے, جیسے, کوئی وغیرہ اصلا تو فعلن ہیں لیکن فاع بھی باندھے جا سکتے ہیں. وغیرہ وغیرہ.
ایسے کثیر الاستعمال الفاظ کے علاوہ دیگر ہندی الفاظ کے آخر کے حروف علت گرانا بھی جائز ہے لیکن نہ گرانا بہتر ہے. جیسے سہانا, پرانا جینا, ہونا اٹھا, بیٹھا وغیرہ.
عربی اور فارسی الفاظ کے آخر کے حروف علت کا گرانا معیوب ہے. انہیں گرانے سے احتراز کرنا چاہیے.
١١. واو عاطفہ اپنے ماقبل حرف کو متحرک کر دیتا ہے جس کی وجہ سے ماقبل حرف کی تقطیعی حالت بدل جاتی ہے. جیسے دل بروزن فع ہے لیکن دل و جگر کی ترکیب میں دِلُ, مَفَ ہو گیا.
پھر اگر واو عاطفہ کو بھی تقطیع میں شمار کیا جائے تو ماقبل حرف کے ساتھ مل کر ہجائے بلند بن جاتا ہے. جیسے دل و جگر کی ترکیب میں دلو فعو ہو گیا.
تو واو عاطفہ والے مرکب الفاظ کو دو طرح باندھ سکتے ہیں جیسے:
دل و جگر = ١ ١ ١ ٢ / ١ ٢ ١ ٢
سمع و بصر = ٢ ١ ١ ٢ / ٢ ٢ ١ ٢
فکر و نظر = ٢ ١ ١ ٢ / ٢ ٢ ١ ٢
وغیرہ وغیرہ
١٢. کسرہ اضافت کی تقطیع میں بھی یہی تفصیل ہے جو واو عاطفہ کے بارے میں بیان ہوئی. مثالیں:
دلِ ناداں = ١ ١ ٢ ٢ / ١ ٢ ٢ ٢
غمِ دوجہاں = ١ ١ ٢ ١ ٢ / ١ ٢ ٢ ١ ٢
لباسِ زہد = ١ ٢ ١ ٢ ١ / ١ ٢ ٢ ٢ ١
مشق
درج ذیل الفاظ اور جملوں کی ہر دو طرح تقطیع کریں:
میں نے کہا.
تو نے گھڑی خریدی.
اسے لے گیا.
کیسے آنا ہوا.
کہاں جا رہے ہو.
مرغِ بسمل.
جانِ من.
زمین و زماں.
روح و بدن.
زبانِ حال.
خار و گل.
جدید عروض کے اسباق
پانچواں سبق
تقطیع کے قواعد (٣)
١٣. ہائے مختفی یعنی وہ ہا (ہ) جو الفاظ کے آخر میں اپنے ماقبل حرف کی حرکت کے اظہار کے لیے لکھی جاتی ہے لیکن کھل کر پڑھی نہیں جاتی, اسے تقطیع میں شمار کرنے نہ کرنے میں اختیار ہے لیکن شمار نہ کرنا بہتر ہے. جیسے
نشانہ = ١ ٢ ١ / ١ ٢ ٢
دیوانہ = ٢ ٢ ١ / ٢ ٢ ٢
بچہ = ٢ ١ / ٢ ٢
یہ = ١ / ٢
وہ = ١ / ٢
ملحوظہ: جس لفظ کے آخر میں حرف علت یا ہائے مختفی ہو اگر اس لفظ کے بعد واو عاطفہ لائی جائے یا اس لفظ کے آخر میں کسرہ اضافت لگائی جائے تو اس واو عاطفہ اور کسرہ اضافت سے اس لفظ کی تقطیع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ واو عاطفہ اور کسرہ اضافت کی الگ سے تقطیع کی جائے گی. پھر اس میں اختیار ہے چاہے اسے بلند باندھیں یا کوتاہ. جیسے :
فردائے قیامت = ٢ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ١ ٢ ٢
چاقو و خنجر = ٢ ٢ ٢ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ٢ ٢
زمانۂ ماضی = ١ ٢ ١ ٢ ٢ ٢ / ١ ٢ ١ ١ ٢ ٢
دیوانہ و مستانہ = ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ١ ٢ ٢ ٢
جس لفظ کے آخر میں الف یا واو ہو اور اس لفظ کو مضاف بنایا جائے تو اس کے بعد "ئے" کا اضافہ کر دیتے ہیں جیسے فردائے قیامت, جوئے شیریں.
جس لفظ کے آخر میں ی یا ہ ہو اس لفظ کو مضاف بنایا جائے تو ی اور ہ پر ہمزہ لگا دیتے ہیں جیسے زیادتئ حاکم, نغمۂ گل.
١٤. ہائے ملفوظی یعنی وہ ہا (ہ) جو کھل کر پڑھی جائے, تقطیع میں شمار کی جائے گی. جیسے شاہ, راہ, ماہ چاہ, آہ سب ٢ ١ ہیں.
١٥. جو الف متحرک دو ساکن حروف کے درمیان آئے تو اگر چاہیں تو اس الف کی حرکت ماقبل ساکن حرف کو دے کر الف کو گرا دیں اور پھر اس متحرک کو ساکن سے ملا کر ہجائے بلند بنا دیں. اور اگر چاہیں تو ایسا نہ کریں بلکہ اسے اپنی حالت پر رہنے دیں. جیسے:
گل اندام:
گل. ان. دا. م = ٢ ٢ ٢ ١ / گ. لن. دا. م = ١ ٢ ٢ ١
غبار اپنا:
غ. با. ر. اپ. نا = ١ ٢ ١ ٢ ٢ / غ. با. رپ. نا = ١ ٢ ٢ ٢
الف ممدودہ (آ) اصل میں دو الف ہوتے ہیں پہلا متحرک، دوسرا ساکن۔ اس لیے الف ممدودہ کے بعد اگر ساکن حرف نہ بھی ہو تو تب بھی اس پر درج بالا قاعدہ جاری کر سکتے ہیں۔ جیسے اک آواز:
اک۔ آ۔ وا۔ ز = ۲ ۲ ۲ ۱ / ۱ ۲ ۲ ۱
پسند آنا:
پ۔ سن۔ د۔ آ۔ نا = ۱ ۲ ۱ ۲ ۲ / ۱ ۲ ۲ ۲
جدید عروض کے اسباق
پانچواں سبق
تقطیع کے قواعد (٣)
١٣. ہائے مختفی یعنی وہ ہا (ہ) جو الفاظ کے آخر میں اپنے ماقبل حرف کی حرکت کے اظہار کے لیے لکھی جاتی ہے لیکن کھل کر پڑھی نہیں جاتی, اسے تقطیع میں شمار کرنے نہ کرنے میں اختیار ہے لیکن شمار نہ کرنا بہتر ہے. جیسے
نشانہ = ١ ٢ ١ / ١ ٢ ٢
دیوانہ = ٢ ٢ ١ / ٢ ٢ ٢
بچہ = ٢ ١ / ٢ ٢
یہ = ١ / ٢
وہ = ١ / ٢
ملحوظہ: جس لفظ کے آخر میں حرف علت یا ہائے مختفی ہو اگر اس لفظ کے بعد واو عاطفہ لائی جائے یا اس لفظ کے آخر میں کسرہ اضافت لگائی جائے تو اس واو عاطفہ اور کسرہ اضافت سے اس لفظ کی تقطیع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ واو عاطفہ اور کسرہ اضافت کی الگ سے تقطیع کی جائے گی. پھر اس میں اختیار ہے چاہے اسے بلند باندھیں یا کوتاہ. جیسے :
فردائے قیامت = ٢ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ١ ٢ ٢
چاقو و خنجر = ٢ ٢ ٢ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ٢ ٢
زمانۂ ماضی = ١ ٢ ١ ٢ ٢ ٢ / ١ ٢ ١ ١ ٢ ٢
دیوانہ و مستانہ = ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ٢ ٢ / ٢ ٢ ١ ١ ٢ ٢ ٢
جس لفظ کے آخر میں الف یا واو ہو اور اس لفظ کو مضاف بنایا جائے تو اس کے بعد "ئے" کا اضافہ کر دیتے ہیں جیسے فردائے قیامت, جوئے شیریں.
جس لفظ کے آخر میں ی یا ہ ہو اس لفظ کو مضاف بنایا جائے تو ی اور ہ پر ہمزہ لگا دیتے ہیں جیسے زیادتئ حاکم, نغمۂ گل.
١٤. ہائے ملفوظی یعنی وہ ہا (ہ) جو کھل کر پڑھی جائے, تقطیع میں شمار کی جائے گی. جیسے شاہ, راہ, ماہ چاہ, آہ سب ٢ ١ ہیں.
١٥. جو الف متحرک دو ساکن حروف کے درمیان آئے تو اگر چاہیں تو اس الف کی حرکت ماقبل ساکن حرف کو دے کر الف کو گرا دیں اور پھر اس متحرک کو ساکن سے ملا کر ہجائے بلند بنا دیں. اور اگر چاہیں تو ایسا نہ کریں بلکہ اسے اپنی حالت پر رہنے دیں. جیسے:
گل اندام:
گل. ان. دا. م = ٢ ٢ ٢ ١ / گ. لن. دا. م = ١ ٢ ٢ ١
غبار اپنا:
غ. با. ر. اپ. نا = ١ ٢ ١ ٢ ٢ / غ. با. رپ. نا = ١ ٢ ٢ ٢
الف ممدودہ (آ) اصل میں دو الف ہوتے ہیں پہلا متحرک، دوسرا ساکن۔ اس لیے الف ممدودہ کے بعد اگر ساکن حرف نہ بھی ہو تو تب بھی اس پر درج بالا قاعدہ جاری کر سکتے ہیں۔ جیسے اک آواز:
اک۔ آ۔ وا۔ ز = ۲ ۲ ۲ ۱ / ۱ ۲ ۲ ۱
پسند آنا:
پ۔ سن۔ د۔ آ۔ نا = ۱ ۲ ۱ ۲ ۲ / ۱ ۲ ۲ ۲
اس میں دوسرا تیسرا سبق کہاں ہے؟
جواب دیںحذف کریںسر تقطیع میں "کیا" کے الف کو گرایا جا سکتا ہے ؟
جواب دیںحذف کریںکیا الف گرانے کی کسی صورت گنجائش نہی؟
براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔