تقطیع
•تقطیع کی تعریف: اشعار کے الفاظ کو اس طرح ارکان میں تقسیم کرنا کہ جس بحر میں وہ شعر کہا گیا ہے وہ متعین ہو جائے. یعنی تقطیع میں شعر کے اجزاء (ہجائے کوتاہ و بلند) کو الگ الگ کر کے پھر ان اجزاء کو جوڑ کر ایسے ارکان حاصل کیے جاتے ہیں جن کا وزن, تعداد اور ترتیب دونوں مصرعوں میں یکساں ہو تاکہ اس شعر کی بحر معلوم ہو جائے. جیسے ع
تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں
یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں
پہلے اس کے اجزاء کو الگ کیا جو کہ اس طرح ہیں:
١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ پھر ان اجزاء کی ترتیب و تعداد میں غور کیا تو معلوم ہوا کہ ١ ٢ ٢ چار دفعہ ہیں جو کہ فعولن چار دفعہ ہوا تو اس کی بحر معلوم ہو گئی جو کہ فعولن فعولن فعولن فعولن ہوئی. بحور کی اقسام و دیگر تفصیل آگے آئے گی.
١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ ١ ٢ ٢ پھر ان اجزاء کی ترتیب و تعداد میں غور کیا تو معلوم ہوا کہ ١ ٢ ٢ چار دفعہ ہیں جو کہ فعولن چار دفعہ ہوا تو اس کی بحر معلوم ہو گئی جو کہ فعولن فعولن فعولن فعولن ہوئی. بحور کی اقسام و دیگر تفصیل آگے آئے گی.
•تقطیع کے قواعد:
١. تقطیع میں تغیر حرکات کا لحاظ نہیں کیا جاتا پس جب, دل اور گل, تینوں ہی پہلے حرف کی حرکت کے اختلاف کے باوجود ہم وزن ہیں.
٢. تقطیع میں ہجائے کوتاہ کے مقابل ہجائے کوتاہ اور ہجائے بلند کے مقابل ہجائے بلند رکھا جاتا ہے. جیسے زندگی = زن. د . گی = فاعلن
٣. حروف مکتوبہ غیر ملفوظہ کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا. جیسے ذوالفقار میں واو اور الف لکھے تو جاتے ہیں لیکن پڑھے نہیں جاتے اس لیے تقطیع میں بھی شمار نہیں کیے جائیں گے. لہذا ذوالفقار = فاعلات
٤. مشدد حرف دو دفعہ شمار کیا جاتا ہے. جیسے پتی = پت . تی = فعلن
٥. نون غنہ تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا.
جیسے دوجہاں = دو . ج . ہاں = فاعلن
جیسے دوجہاں = دو . ج . ہاں = فاعلن
٦. دو چشمی ہا کو بھی شمار نہیں کیا جاتا. جیسے گھر = فع
٧. لفظ نہ اور کہ کو ہمیشہ ہجائے کوتاہ شمار کیا جاتا ہے.
٨. الف ممدودہ (آ) کو ہجائے بلند باندھا جاتا ہے.
٩. جس لفظ پر تنوین ہو اسے بھی ہجائے بلند باندھا جاتا ہے. جیسے یقیناََ = فعولن
مشق
درج ذیل الفاظ کی تقطیع کریں:
دروازہ, شیرازہ, فی الحال, اللہ, مکاں, چھت, آسماں, عموما, عبدالرحمان, ابو, کراما کاتبین, فی الفور, فورا, بھی, مکھی
دوسری تیسری قسط نہیں ہے؟
جواب دیںحذف کریں