جدید عروض کے اسباق
ساتواں سبق
بحور کی اقسام اور اشعار کی تقطیع کا طریقہ
بحر کی تعریف دوسرے سبق میں بیان کی گئی تھی, دوبارہ دہرا لیتے ہیں.
بحر: عروضی ارکان کی تکرار سے اشعار کے لیے جو وزن حاصل کیا جاتا ہے اسے بحر کہتے ہیں. جیسے فاعلن ایک رکن ہے اگر اسے چار, چھ یا آٹھ دفعہ مکرر لایا جائے تو اس سے جو وزن حاصل ہو گا اسے بحر کہتے ہیں.
بحر: عروضی ارکان کی تکرار سے اشعار کے لیے جو وزن حاصل کیا جاتا ہے اسے بحر کہتے ہیں. جیسے فاعلن ایک رکن ہے اگر اسے چار, چھ یا آٹھ دفعہ مکرر لایا جائے تو اس سے جو وزن حاصل ہو گا اسے بحر کہتے ہیں.
اگر بحر میں ایک ہی رکن کی تکرار ہو تو اسے مفرد بحر کہتے ہیں اور اگر بحر میں دو یا زیادہ ارکان ہوں تو اسے مرکب بحر کہتے ہیں . جیسے
فعولن فعولن فعولن فعولن ایک مفرد بحر ہے. کیونکہ یہ ایک ہی رکن کی تکرار سے مرکب ہے. اور
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن مرکب بحر ہے کیونکہ اس میں مختلف ارکان استعمال ہوئے ہیں.
فعولن فعولن فعولن فعولن ایک مفرد بحر ہے. کیونکہ یہ ایک ہی رکن کی تکرار سے مرکب ہے. اور
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن مرکب بحر ہے کیونکہ اس میں مختلف ارکان استعمال ہوئے ہیں.
پھر اگر بحر میں ایک یا مختلف ارکان کی تعداد چار ہو تو اسے مربع بحر, چھ ہو تو مسدس بحر اور آٹھ ہو تو مثمن بحر کہتے ہیں. جیسے
مربع بحر:
فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن
مربع بحر:
فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن
مسدس بحر:
فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن
مثمن بحر:
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
اشعار کی تقطیع کا طریقہ:
چونکہ الفاظ کی تقطیع میں مختلف صورتیں ممکن ہیں جیسے کروں کو ١ ٢ بھی باندھ سکتے ہیں اور ١ ١ بھی اسی طرح میں , نے, ہی وغیرہ کو ٢ بھی باندھ سکتے ہیں اور ١ بھی. اسی لیے کسی بھی شعر کی تقطیع میں کئی صورتیں بن جاتی ہیں. لہذا کسی بھی نظم وغیرہ کے عموما تین چار اشعار کی تقطیع کر کے ہی اس کی بحر کی تعیین ممکن ہو سکتی ہے. لیکن بسا اوقات ایک شعر کی تقطیع سے بھی اس کی بحر معلوم ہو جاتی ہے.
مبتدی حضرات کے لیے تقطیع کا طریقہ درج کیا جا رہا ہے اگر اس طریقہ سے خوب مشق کرلیں تو اتنی مہارت ہو جائے گی کہ پھر معمولی توجہ سے ہی اکثر اشعار کی بحر تک پہنچ جایا کریں گے.
١. سب سے پہلے شعر کے ہر مصرع کو الگ الگ سطر میں لکھیں اور ہر مصرع کے بعد ایک سطر خالی چھوڑیں. پھر اس شعر کے اجزا کی تعیین کریں یعنی بلند کی نیچے ٢ کا اور کوتاہ کے نیچے ١ کا نشان لگائیں. اور جہاں دوںوں احتمال ہوں وہاں بلند کا نشان لگا کر اس کے نیچے کوتاہ کا نشان بھی لگا دیں. پھر تمام اجزا کے نیچے نمبر شمار لگا دیں.
٢. پھر دونوں مصرعوں کی تقطیع میں غور کریں پہلے مصرع میں جہاں جہاں دو احتمالات ہیں اس کے مقابل دوسرے مصرع میں اسی جگہ اگر ایک ہی احتمال ہے تو دوسرا احتمال خود باطل ہو جائے گا تو اسے کاٹ دیں. پھر بھی اگر کہیں دو احتمال بچ رہیں تو پروا نہ کریں. اب آپ کو حتمی یا قلیل الاحتمالات تقطیع حاصل ہو جائے گی.
٣. پھر حاصلِ تقطیع کو الگ سے صاف صاف لکھ کر اس میں غور کر کے ارکان کی تعیین کریں. جو ارکان سامنے آئیں ان کا مجموعہ ہی اس شعر کی بحر ہے. اور اگر ارکان کی تعیین میں بھی ایک سے زیادہ احتمالات ہوں تو روایتی عروض میں تو بنیادی ارکان اور ان کی ممکنہ مزاحف صورتوں کو دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے لیکن جدید عروض میں اس کا الگ قاعدہ ہے جو کہ آگے چل کر زحافات کی بحث کے بعد بیان کیا جائے گا.
اب کچھ اشعار کی تقطیع کرتے ہیں.
١. کیا کروں میں گلہ یار نے کیا کیا
دل مرا چھین کر مفت ہی لے لیا
دل مرا چھین کر مفت ہی لے لیا
٢. ترے ہجر میں زندگی جاں گسل ہے
یہی پھول سا دل کلیجے پہ سل ہے
یہی پھول سا دل کلیجے پہ سل ہے
٣. چاہتے ہیں وہ بات ان سے کروں میں
اس لیے شاید مجھ سے برہم نہیں ہیں
اس لیے شاید مجھ سے برہم نہیں ہیں
اسلام
جواب دیںحذف کریںمرا ایک سوال تھا تقطیع کےحوالے سے کہ ایسے الفاظ جیسے قلب، رشک، اشک، عشق، ضبط وغیرہ وغیرہ کو کیا "فعو" کے وزن پے استعمال کیا جا سکتا ہے؟
اگر نہیں تو کیا طریقہ اختیار کرنا ہو گا
شکریہ
یہ تمام الفاظ فاع کے وزن پر بندھیں گے. فاع = ٢ ١
حذف کریںرشک اشک وغیرہ سہ حرفی لفظ ہے جس کا پہلا حرف متحرک،دوسرا اور تیسرا حرف ساکن ہے اسلئے ایسے الفاظ فعو پر نہیں بلکہ فاع پر باندھے جائیں گے..فعو وزن کے لٰے مناسب الفاظ..کرم.سخی شجاع وغیرہ ہیں..
حذف کریںیہ تمام الفاظ فاع کے وزن پر ہی باندھے جائیں گے
حذف کریںیہ وفد مفروق کے الفاظ ہیں جس میں پہلا اور تیسرا حروف متحرک ہیں جبکہ دوسرا حرفخاموش ہے لہزا یہ فعل کے بحر ہیں
حذف کریںیہ ساتواں سبق ہے ماقبل کےاسباق؟؟؟
جواب دیںحذف کریںبھائی سارے اسباق اسی بلاگ پر موجود ہیں
حذف کریںلاجواب ۔۔۔۔اشعار کی اصلاح اور وزن بحر بھی کلام کی بتا نا شروع کریں
جواب دیںحذف کریںبہت مفید لیکن اگر مثالوں میں کچھ وسعات سے کام لیا
جواب دیںحذف کریںبزم میں حاضری میری پہلی ہے یہ
جواب دیںحذف کریںمحترم کچھ سنبهنے تو دیئجے ذرا
تبصرہ میں ابهی کیا کروں آپ سے
پہلے بحریں سمجھنے تو دیجئے ذرا
اسدسلونی
واہ کیا حسب حال اور منکسرانہ منظوم درخواست ہے۔ داد قبول کیجئے۔
حذف کریںبہت خوووووب
جواب دیںحذف کریںکافی دنوں سے کوشش کر رہا ہوں لیکن کامیابی نہیں مل رہی ہے
آخر کیا کیا جائے ؟
بے انت بے کراں اداسی ہے
جواب دیںحذف کریںدل میں کرگئی مکاں اداسی ہے
اس شعر کی اصلاح کریں مہربانی ہو گی
مثالوں سے وضاحت کریں تاکہ سمجھ میں آجاۓ
جواب دیںحذف کریںبہت موثر تحریر ہے
جواب دیںحذف کریںبحر ساری غزل میں ایک ہی ہو سکتی ہے یا زیادہ بحر ریں بھی موجود ہو سکتی ھیں
جواب دیںحذف کریںایک غزل میں ایک ہی بحر استعمال ہوگی
حذف کریںایک غزل ایک ہی بحر پر مشتمل ہوگی
حذف کریںاپنے محبوب کامحبوب بنادو مجھکو
جواب دیںحذف کریںزندگی جینے کاپمکوبھی مزا آجاے
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںبھائی پہلے اسباق کہاں ہیں
حرف گرانے کے بارے میں بتائیں مہربانی ہو گی
جواب دیںحذف کریںmjai iska devloment btadejai aur is pai jo books like gyi hai plxx.....Allah apko jaza khair ata farmayega
جواب دیںحذف کریںکیا کوئی غزل صرف ردیف کے ساتھ کہی جاسکتی ہے قافیہ اگر نہ ہو تو غزل ہو جائے گی براہِ کرم رہنمائی فرمایئے۔
جواب دیںحذف کریںجناب عالی
جواب دیںحذف کریںشاعری کے قوانین کے بارے میں کوئی کتاب تجویز کریں۔
متدارک مثمن سالم
جواب دیںحذف کریںبہت عمدہ پیارے بھائی
جواب دیںحذف کریںآداب
جواب دیںحذف کریںپیارے بھائی بہت عمدہ طریقے سے سمجھایا آپ نے.میرا ایک سوال ہے اگر مدد کر دیں تو نوازش ہو گی.
حاجب کسے کہتے ہیں.اسکی وضاحت اگر چند مثالوں سے کر دیں. جزاک اللہ
ویب ساٸٹ کہاں ہے تقطیع کی
جواب دیںحذف کریں